وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
ان کے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے، زمین میں جو کچھ ہے تو اگر سارا کا سارا بھی خرچ کر ڈالتا تو بھی ان کے دل آپس میں نہ ملا سکتا۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے (١) وہ غالب حکمتوں والا ہے۔
جانی دشمن قبائل میں الفت و محبت، اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہے: ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں پر جو احسانات ذکر فرمائے ان میں سے ایک بڑے احسان کاذکر فرمایا ہے کہ مہاجرین و انصار نے صرف میرے فضل سے آپ کی تائید کی، وہ آپ کے دست و بازو، معاون و مددگار بن گئے۔ اور اُن پر یہ احسان فرمایا کہ ان کے درمیان صدیوں پرانی جو عداوتیں تھیں دور کر دیں۔ اسے محبت و الفت میں تبدیل فرمادیا۔ پہلے وہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اب وہ ایک دوسرے کے جانثار بن گئے۔ پہلے دلی دشمن تھے اب آپس میں رحیم و شفیق ہوگئے، عداوتیں دور کرکے باہم پیار و محبت پیدا کر دینا یہ اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی اور اُسکی قدرت و مشیت کی کار فرمائی تھی۔ ورنہ یہ ایسا کام تھا کہ دنیا بھر کے خزانے اس پر خرچ کردیے جاتے تو یہ گوہر مقصود حاصل نہ ہوتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهٖ اِخْوَانًا وَ كُنْتُمْ عَلٰى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْهَا﴾ (آل عمران: ۱۰۳) ’’اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پس تم اسکی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے کھڑے تھے اس نے تمہیں بچالیا۔‘‘ حنین کے موقع پر رسول اللہ نے مال غنیمت کی تقسیم کے وقت فرمایا ’’اے جماعت انصار کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ تم گمراہ تھے، اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں ہدایت نصیب فرمائی تم محتاج تھے اللہ نے تمہیں میرے ذریعے سے خوشحال کردیا۔ اور تم ایک دوسرے سے الگ الگ تھے ۔ اللہ نے میرے ذریعے سے تمہیں آپس میں جوڑ دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو بات کہتے انصار اس کے جواب میں یہی کہتے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ (بخاری: ۴۳۳۰)