سورة الانفال - آیت 25

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَّا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنكُمْ خَاصَّةً ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور تم ایسے وبال سے بچو! کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں سے ان گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں (١) اور یہ جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

برائی کو روکنا ہر ایک پر واجب ہے : اس آیت میں اجتماعی زندگی کو فتنہ سے بچانے اور نہی عن المنکر کے فریضہ کی اہمیت کو بیا ن کی گئی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں خاص لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ عام لوگوں پر عذاب نہیں کرتا، ہاں اگر وہ کوئی بُرائی دیکھیں اور اسے مٹانے پر قادر ہوں، پھر بھی اس خلاف شرح کام کونہ روکیں، تو اللہ تعالیٰ سب کو عذاب کرتا ہے۔ (مسند احمد: ۵/ ۳۸۸، ح: ۲۳۳۶۳) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی ایک بات زبان سے نکا لتا تھا اور منافق ہوجاتا تھا، لیکن اب تو تم ایک ہی مجلس میں نہایت بے پرواہی سے چار چار دفعہ ایسے کلمات اپنی زبان سے نکال دیا کرتے ہو، واللہ یا تم نیک باتوں کا حکم دو۔بُری باتوں سے روکو، اور نیکیوں کی رغبت دلاؤ، ورنہ اللہ تم سب کو تہس نہس کر دے گا، یا اللہ تم پر بُرے لوگوں کو مسلط کر دے گا، پھر نیک لوگ دعائیں کریں گے لیکن وہ قبول نہ فرمائے گا۔ (مسند احمد: ۴/ ۳۶۴، ح: ۱۹۲۵۲، ابن ماجہ: ۴۰۰۹) اس کے علاوہ وہ تمام عذاب ہیں جو کثرت بارش سیلاب وغیرہ، ارضی وسماوی آفات کی صورت میں آئے ہیں اور نیک و بد سب ہی ان سے متاثر ہوتے ہیں ۔