سورة الانفال - آیت 10

وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اللہ تعالیٰ نے یہ امداد محض اس لئے کی کہ بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو قرار ہوجائے اور مدد صرف اللہ کی طرف سے ہے (١) جو کہ زبردست حکمت والا ہے (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فر شتوں کی اطلاع ثابت قدم رکھنے کے لیے تھی: یعنی فرشتوں کا نزول تو صرف خوشخبری اور تمہارے دلوں کے اطمینان کے لیے تھا ورنہ اصل مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو فرشتوں کے بغیر بھی تمہاری مدد کر سکتا تھا ۔تمہیں پہلے مطلع کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ تم اپنے سے تین گنا کافروں کا مسلح لشکر دیکھ کر حوصلہ نہ چھوڑدو۔یہ اطلاع تمہارے حو صلے بڑھانے اور تمہیں ثابت قد م رکھنے کے لیے دی گئی تھی ۔ احا دیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگ میں فرشتوں نے عملی حصہ لیا،اور کئی کا فروں کو انھوں نے تہ تیغ کیا۔ (بخاری، مسلم: ۶۷۱۲)