وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّهُ أَن يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ
اور تم لوگ اس وقت کو یاد کرو! جب کہ اللہ تم سے ان دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ آجائے گی (١) اور تم اس تمنا میں تھے کہ غیر مسلح جماعت تمہارے ہاتھ آجائے (٢) اور اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ اپنے احکام سے حق کا حق ہونا ثابت کردے اور ان کافروں کی جڑ کاٹ دے۔
اللہ کا وعدہ تھا کہ یا تو تجارتی قافلہ تمہیں ملے گا جس سے تمہیں بغیر لڑائی کے وا فر مال و اسباب مل جائے گا یا لشکر قریش سے تمہارا مقابلہ ہو گا اور تمہیں غلبہ ہو گا اور مال غنیمت ملے گا، اللہ چاہتا تھا کہ مسلمان ایک ہو جائیں، اور جو بھی ہوتا ہے اللہ کے ارادے سے ہوتا ہے۔اللہ کے مقابلے میں کسی کی قوت نہیں چلتی ۔اسی طرح اللہ کافروں کی جڑ کاٹ کے رکھ دیتا ہے۔