مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِي ۖ وَمَن يُضْلِلْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
جس کو اللہ ہدایت کرتا ہے سو ہدایت پانے والا وہی ہوتا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے سو ایسے ہی لوگ خسارے میں پڑنے والے ہیں (١)۔
علم گمراہی کا سبب بھی بن سکتا ہے، یعنی علم اسی وقت فائد ہ دے سکتا ہے جب اللہ کی طرف سے علم پر عمل کرنے تو فیق بھی ہو، لہٰذا کسی شخص کو اپنی علمی قابلیت و فضیلت پر نازاں نہیں ہو نا چاہیے، کیو نکہ شیطان علم کی راہ سے بھی انسانوں کو گمراہ کر سکتا ہے، جس کی دلیل یہ ہے ۔کہ سب گمراہ فرقوں کے قائدین ذہین و فطین اور عالم لوگ ہی ہو ا کرتے ہیں، اس لیے ہر وقت اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے رہناچاہیے، کیو نکہ رب جنھیں راہ دکھا دے انھیں کوئی بے راہ نہیں کرسکتا۔ (بہترین دُعا ) ابن مسعود سے روایت ہے کہ ’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ہم اسکی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں، اور اسی سے ہدایت طلب کرتے ہیں اور اسی سے بخشش مانگتے ہیں، ہم اپنے نفس کی شرارتوں سے اللہ کی پناہ لیتے ہیں اور اپنے اعمال کی بُرائیوں سے بھی اللہ کے راہ دکھا ئے ہوئے کو کوئی بہکا نہیں سکتا اور اس کے گمراہ کیے ہو ئے کوکوئی راہ راست پر نہیں لا سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ معبود صرف اللہ ہی ہے، وہ اکیلا ہے، اُسکا کوئی شریک نہیں اور میری گواہی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ (مسند احمد: ۱/ ۴۳۲، ابو داؤد: ۲۱۱۸، ترمذی: ۱۱۰۵)