وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر سائبان کی طرح ان کے اوپر معلق کردیا اور ان کو یقین ہوگیا کہ اب ان پر گرا اور کہا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ قبول کرو اور یاد رکھو جو احکام اس میں ہیں اس سے توقع ہے کہ تم متقی بن جاؤ (١)۔
یہ اسوقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام تورات لائے اوراس کے احکام ان کو سنائے تو انھوں نے پھر حسب عادت ان پر عمل کرنے سے اعراض و انکار کیا، جس پر اللہ تعالیٰ نے پہاڑ کو اُٹھا کر ان کے سروں پر معلق کردیا کہ تم پر گرا کر تمہیں کُچل دیا جائے گا،اسی وقت یہ سب کے سب ما رے ڈرکے سجدے میں گِر پڑئے، لیکن بائیں آنکھ سجدے میں تھی اور دائیں آنکھ سے اوپر دیکھ رہے تھے کہ کہیں پہاڑ گر نہ پڑے، چنانچہ یہودیوں میں اب تک سجدے کا طریقہ یہی ہے، جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تختیوں کو کھولا تو ان میں کتاب تھی جسے خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھوں سے لکھا تھا، اسی وقت تما م پہاڑ درخت، پتھر سب کانپ اُٹھے، آج بھی تلاوت تورات کے وقت یہودی کانپ اُٹھتے ہیں اور ان کے سر جھک جا تے ہیں۔ کتاب کے احکام: احکام کو مضبوطی سے تھام لو، اس کو یاد رکھو، اوراللہ سے تعلق قاتم کرؤ، تاکہ تم متقی بن جاؤ اور آخرت کا اجر پا سکو۔