فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
سو جب وہ اس کو بھول گئے جو ان کو سمجھایا جاتا تھا (١) تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچالیا جو اس بری عادت سے منع کیا کرتے تھے اور ان لوگوں کو جو کہ زیادتی کرتے تھے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وہ بے حکمی کیا کرتے تھے (٢)۔
جس بستی کے لوگوں کا ذکر ہو رہا ہے، ان کے تین گروہ ہو گئے تھے ۔ (1) حیلے سے مچھلی پکڑنے والے (2) ان کو روکنے والا، اور تھک کر الگ ہو جا نے والا (3) چپ چاپ رہ کر نہ اس کام کو کرنے والا نہ رو کنے والا، تیسرے گروہ نے دوسرے گروہ کے لوگوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ ان لوگوں کو سمجھانے کا کیا فائدہ انھوں نے تو اللہ کا عذاب مول لے لیا ہے، تو اس گروہ نے جواب دیا کہ اس میں دو فائدے ہیں۔ (1) اللہ کے ہاں ہم سر خرو ہو جائیں کہ ہم اپنا فرض برابرادا کرتے رہے، (2) دوسرا فائدہ یہ ہے کہ ممکن ہے کسی وقت نصیحت ان پر اثر کر جائے تو یہ لوگ نا فرمانی سے باز آجائیں، اللہ سے تو بہ کر لیں، تو اللہ تعالیٰ بھی ان کو معاف کردے،