سورة الاعراف - آیت 156

وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْكَ ۚ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاءُ ۖ وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے (٢) تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت: یہ اللہ کی وسعت رحمت ہی ہے کہ دنیا میں صالح، مومن، فاسق وفا جر سب اسکی رحمت سے مستفید ہورہے ہیں، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی اُمت کے لیے دنیا و آخرت میں بھلائی طلب فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا ۔میری رحمت ساری مخلوق پر حاوی ہے، سزا تو میں صرف اس شخص کو دیتا ہوں جسکی نافرمانیوں کی بنا پر وہ مقدر ہو چکی ہو، اور جس خیر اور بھلائی کا تم مطا لبہ کر رہے ہو کہ دنیا میں بھی یہ نعمت ملے اور آخرت میں بھی،یہ صرف ان لوگوں کا حصہ ہے، جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تقویٰ کی راہ اختیا ر کرتے ہیں اور اپنے اموال میں سے ہمار احق یعنی زکوۃ ادا کرتے ہیں، ایسے لوگ دنیا و آخرت دونوں جگہ میری رحمت سے ہمکنا ر ہونگے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ عزوجل نے اپنی رحمت کے سو حصے کیے ہیں جن میں سے صرف ایک ہی حصہ دنیا میں اُتارا، اُسی سے مخلوق ایک دوسرے پر تر س کھاتی ہے، اور رحم کرتی ہے، اسی سے حیوان بھی اپنی اولاد کے ساتھ نرمی اور رحم کا برتاؤ کرتے ہیں، باقی ننا نوے حصے تو اس کے پاس ہی ہیں جن کا اظہا ر قیامت کے دن ہوگا۔ (مسلم: ۵۲/ ۲۷۵۳، بخاری: ۶۰۰۰)