وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور یہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کو اور قیامت کے پیش آنے کو جھٹلایا ان کے سب کام غارت گئے۔ ان کو وہی سزا دی جائے گی جو کچھ یہ کرتے تھے (١)۔
اعمال ضائع ہو گئے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ (بخاری: ۱) کسی عمل کے بار آور ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ہو اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو۔اور جس عمل میں یہ تصور ہی نہ ہو کہ آخرت میں مجھے اسکا صلہ ملے گا، تو ان اعمال کا حال خواہ اچھے ہوں صلہ کیسے ملے گا، اور جو اعمال اللہ کی نافرمانی اور معصیت کی صورت میں ہونگے، انکی سزا البتہ ضرور ملے گی، جو شخص اللہ کی زمین پر رہ کر، اس کی مخلوق ہو کر، اس کارزق کھا کر اس کی مرضی کے خلاف عمل کرتا ہے۔اسے سزا آخر کیوں نہ ملے؟ جولوگ اللہ کی آیات کو جھٹلائیں، آخرت پر یقین نہ رکھیں، ان کے اعمال ضائع ہوگئے۔