سورة الاعراف - آیت 131

فَإِذَا جَاءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوا لَنَا هَٰذِهِ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُوا بِمُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُ ۗ أَلَا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

سو جب خوشحالی آجاتی تو کہتے یہ تو ہمارے لئے ہونا ہی تھا اور اگر ان کو کوئی بدحالی پیش آتی تو (موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے (١) یاد رکھو ان کی نحوست اللہ تعالیٰ کے پاس ہے (٢) لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب بھلائی یعنی پیداوار غلوں اور پھلوں میں فراوانی ہوتی تو سارا کریڈٹ خو د لیتے کہ یہ ہماری محنت کا ثمرہ ہے۔ اور جب مصیبتں آتیں، بد حالی ہو تی تو موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ایمان لانے والوں کو اسکا سبب قرار دیتے کہ یہ تم لوگوں کی نحوست کے اثرات ہمارے ملک پر پڑرہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ کہ خیر و شر جو خوشحالی یا قحط سالی کی وجہ سے ان کو پہنچتاہے اس کے اسباب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں، موسیٰ علیہ السلام اور ان کے پیروکار اس کاسبب نہیں اور ان کی بد شگونی کا سبب اللہ کے علم میں ہے، اور وہ ان کا کفر اور انکار ہے، نہ کہ کچھ اور بلكہ یہ اللہ کی طرف سے ان کے کفر کی وجہ سے ہے۔