قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
فرعون کہنے لگا کہ تم موسیٰ پر ایمان لائے ہو بغیر اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں؟ بیشک یہ سازش تھی جس پر تمہارا عمل درآمد ہوا ہے اس شہر میں تاکہ تم سب اس شہر سے یہاں کے رہنے والوں کو باہر نکال دو۔ سو اب تم کو حقیقت معلوم ہوئی جاتی ہے (١)
جادو گروں پر فرعون کا عتاب : یہ جو کچھ ہوا فرعون کے لیے بڑا حیران کن اور تعجب خیز تھا اس لیے اسے اور تو کچھ نہ سُو جھا، اپنی خفت اور ندامت مٹانے کے لیے ایمان لانے والے جادو گروں پر یہ الزام لگا دیا، کہ تم پہلے سے اس سازش میں شریک ہو، اور تم نے طے کیا ہوا تھا کہ ہم مصنوعی لڑائی لڑکر ہار جائیں گے اور یہاں کے باشندوں کو نکال کر اس ملک پر قبضہ کر لیں گے، اب میں تمہیں اس جرم کی قرار واقعی سزا دوں گا۔