ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُوا بِهَا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے دلائل دے کر فرعون اور اس کے امرا کے پاس بھیجا (١) مگر ان لوگوں نے ان کا بالکل حق ادا نہ کیا۔ سو دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا (٢)۔
یہاں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر شروع ہو رہا ہے، جو مذکورہ پانچ انبیاء کے بعد آئے، جو جلیل القدر پیغمبر تھے جنھیں قوم فرعون مصرکی طرف دلیلیں اور معجزات دے کر بھیجا گیا تھا۔ فرعون کی نا انصافی: قوم فرعون نے معجزات کو جادو کے کر شمے کہہ دیا اور یہ نا انصافی ایسی ہی تھی جیسے قریش مکہ نے قرآن سن کر کہا تھا کہ یہ تو کسی دوسرے آدمی کی تصنیف ہے، اس جیسا کلام ہم بھی پیش کر سکتے ہیں، پھر جب انھیں چیلنج دیاگیا تو سَرتوڑ کوشش کے باوجود وہ ایسا کلام پیش نہ کر سکے اسی طرح فرعون نے معجزات کو جادو کے کرشمے سمجھ کر اپنے بلند پایہ جادو گروں کو آپکے مقابلے کے لیے لا کھڑاکیا ۔عصائے موسی کی کیفیت دیکھ کر جادوگرں نے بھی اعتراف کر لیا کہ یہ جادو سے بالا کوئی چیز ہے،پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دیکھ لو فساد کرنے والوں کا کیا انجاہوا۔