سورة الاعراف - آیت 94

وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّبِيٍّ إِلَّا أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا وہاں کے رہنے والوں کو ہم نے سختی اور تکلیف میں نہ پکڑا ہوتا کہ گڑگڑائیں (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کا ضا بطہ دنیوی عذاب کا: اللہ تعالیٰ نے فر مایا ہے کہ جب بھی کوئی نبی کسی بستی کی طرف بھیجا جاتا ہے اور وہاں کے رہنے والے اُسکی دعوت سے انکار کرتے ہیں اور اسے جھٹلاتے ہیں، تو ہم ان منکرین پر ہلکے ہلکے عذاب بھیج دیتے ہیں،مثلاً قحط سالی، بیماری، وبا،معمولی قسم کے زلزلے یا سیلاب، فقیری، تنگی، مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اللہ کی طرف رجوع کریں ۔ اکڑنا چھوڑدیں اللہ کے آگے جھک جائیں، مصیبتوں کے ٹالنے کے لیے گڑ گڑاکر اللہ سے دعائیں کر یں اور اپنے نبی کی بات مان لیں۔