ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۖ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
(پیدا کئے) آٹھ نر مادہ (١) یعنی بھیڑ میں دو قسم اور بکری میں دو قسم (٢) آپ کہئے کہ کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادہ کو؟ یا اس کو جس کو دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہوئے ہے (٣) تم مجھ کو کسی دلیل سے بتاؤ اگر سچے ہو (٤)۔
75: مطلب یہ ہے کہ تم لوگ کبھی نر جانور کو حرام قرار دے دیتے ہو کبھی مادہ جانور کو، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے یہ جوڑے پیدا کرتے وقت نہ نر کو حرام کیا تھا نہ مادہ کو، اب تم ہی بتاؤ کہ اگر نر ہونے کی وجہ سے کوئی جانور حرام ہوتا ہے توہمیشہ نر ہی حرام ہونا چاہئے اور اگر مادہ ہونے کی وجہ سے حرمت آتی ہے تو ہمیشہ مادہ ہی حرام ہونا چاہئے، اور اگر کسی مادہ کے پیٹ میں ہونے کی وجہ سے حرمت آتی ہے تو پھر بچہ نرہویامادہ ہر صورت میں حرام ہونا چاہئے، لہذا تم نے اپنی طرف سے جو احکام گھڑ رکھے ہیں نہ ان کی کوئی علمی یا عقلی بنیاد ہے اور نہ اللہ کا کوئی حکم ایسا آیا ہے۔