وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور وہ اپنے خیال پر یہ بھی کہتے ہیں یہ کچھ مویشی ہیں اور کھیت میں جن کا استعمال ہر شخص کو جائز نہیں ان کو کوئی نہیں کھا سکتا سوائے ان کے جن کو ہم چاہیں (١) اور مویشی ہیں جن پر سواری یا بار برداری حرام کردی گئی (٢) اور کچھ مویشی ہیں جن پر لوگ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتے محض اللہ پر افترا (بہتان) باندھنے کے طور پر (٣)۔ ابھی اللہ تعالیٰ ان کو ان کے افترا کی سزا دیئے دیتا ہے۔
68: یہ ایک اور رسم کا بیان ہے جس کی رو سے وہ اپنے من گھڑت دیوتاؤں کو اپنے گمان کے مطابق خوش کرنے کے لئے کسی خاص کھیتی یا مویشی پر پابندی لگادیتے تھے کہ ان کی پیداوار سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتا، البتہ جس شخص کو چاہتے اس پابندی سے مستثنی کردیتے تھے۔ 69: ایک اور رسم یہ تھی کہ کسی سواری کے جانور کو کسی بت کے نام وقف کردیتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ اس پر سواری کرنا حرام ہے۔ 70: بعض جانوروں کے بارے میں انہوں نے یہ طے کررکھا تھا کہ ان پر اللہ کا نام نہیں لیاجاسکتا، نہ ذبح کرتے وقت، نہ سواری کے وقت اور نہ ان کا گوشت کھاتے وقت، چنانچہ ان پر سوار ہو کر حج کرنے کو بھی ناجائز سمجھتے تھے۔