وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ
اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے (١) اس موقع کو تو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے (٢) عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت۔
56: یعنی جب تک خود ہم پر ویسی وحی نازل نہیں ہوگی جیسی انبیاء کرام پر نازل ہوتی رہی ہے اور ویسے معجزات ہمیں نہیں دئے جائیں گے جیسے ان کو دئے گئے تھے اس وقت تک ہم ایمان نہیں لائیں گے، خلاصہ یہ ہے کہ ان کا مطالبہ یہ تھا کہ ہم میں سے ہر شخص کو پوری پیغمبری ملنی چاہئے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نہ یہ جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ پیغمبری کس کو عطا کی جائے۔