سورة الانعام - آیت 95

إِنَّ اللَّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَىٰ ۖ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک اللہ تعالیٰ دانہ کو اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے (١) وہ جاندار کو بے جان سے نکال لاتا ہے (٢) اور وہ بے جان کو جاندار سے نکالنے والا ہے (٣) اللہ تعالیٰ یہ ہے، سو تم کہاں الٹے چلے جا رہے ہو۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

35: بے جان سے جاندار کو نکالنے کی مثال یہ ہے کہ انڈے سے مرغی نکل آتی ہے اور جاندار سے بے جان کے نکلنے کی مثال جیسے مرغی سے انڈا 36: اس ترجمے میں دو باتیں قابل ذکر ہیں۔ ایک یہ کہ بظاہر قرآن کریم میں ” لوگوں !“ کا لفظ نظر نہیں آرہا، لیکن در حقیقت یہ ذلکم میں جمع مخاطب کی ضمیر کا ترجمہ ہے۔ عربی کے قاعدے سے یہ جمع کی ضمیر مشار الیہ کی جمع نہیں ہوتی، بلکہ مخاطب کی جمع ہوتی ہے۔ دوسرے ” کوئی تمہیں بہکا کر کس اوندھی طرف لیے جا رہا ہے“ اس ترجمے میں ” توفکون“ کے صیغہ مجہول کی رعایت کی گئی ہے۔ اس میں اشارہ اس طرف ہے کہ یہ ان کی خواہشات ہیں جو انہیں گمراہ کر رہی ہیں۔