سورة الانعام - آیت 53

وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولُوا أَهَٰؤُلَاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا ۗ أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے تاکہ یہ لوگ کہا کریں، کیا یہ وہ لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا (١) کیا یہ بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ شکرگزاروں کو خوب جانتا ہے (٢)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

20: مطلب یہ ہے کہ غریب مسلمان اس حیثیت سے ان امیر کافروں کے لئے ایک آزمائش کا سبب بن گئے ہیں کہ آیا یہ لوگ اصل اہمیت حق بات کو دیتے ہیں یا صرف اس وجہ سے حق کا انکار کردیتے ہیں کہ اس کے ماننے والے غریب لوگ ہیں۔ 21: ہ کافروں کا فقرہ ہے جو وہ غریب مسلمانوں کے بارے میں طنزیہ انداز میں کہتے تھے، یعنی (معاذاللہ) ساری دنیا میں سے یہی کم حیثیت لوگ اللہ تعالیٰ کو ملے تھے جن پر وہ احسان کرکے انہیں جنت کا مستحق قراردے۔