قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس ہے وحی آتی ہے اس کا اتباع کرتا ہوں (١) آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہو سکتے ہیں (٢) سو کیا تم غور نہیں کرتے۔
17: یہ ان مطالبات کا جواب ہے جو کفار آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے کہ اگر تم پیغمبر ہو تو دولت کے خزانے تمہارے پاس ہونے چاہئیں۔ لہذا فلاں فلاں معجزات دکھاؤ۔ جواب میں فرمایا گیا ہے کہ پیغمبر ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خدائی کے اختیارات مجھے حاصل ہوگئے ہیں، یا مجھے مکمل علم غیب حاصل ہے یا میں فرشتہ ہوں۔ پیغمبر ہونے کا مطلب صرف یہ ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہے اور میں اسی کا اتباع کرتا ہوں۔