فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ
پھر جب وہ لوگ ان چیزوں کو بھولے رہے جس کی ان کو نصیحت کی جاتی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کشادہ کردیئے یہاں تک کہ جب ان چیزوں پر جو کہ ان کو ملی تھیں وہ خوب اترا گئے ہم نے ان کو دفعتًا پکڑ لیا، پھر تو وہ بالکل مایوس ہوگئے۔
15: اللہ تعالیٰ نے پچھلی امتوں کے ساتھ یہ معاملہ فرمایا ہے کہ انہیں متنبہ کرنے کے لئے انہیں کچھ سختیوں میں بھی مبتلا فرمایا، تاکہ وہ لوگ جن کے دل سختی کی حالت میں نرم پڑتے ہیں سوچنے سمجھنے کی طرف مائل ہوسکیں، پھر ان کو خوب خوشحالی عطا فرمائی تاکہ جو لوگ خوشحالی میں حق قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں وہ کچھ سبق لے سکیں، جب دونوں حالتوں میں لوگ گمراہی پر قائم رہے تب ان پر عذاب نازل کیا گیا۔ یہی بات قرآن کریم نے سورۃ اعراف (94:7-95) میں بھی بیان فرمائی ہے