سورة الانعام - آیت 32

وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۖ وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور دنیاوی زندگانی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو لعب کے اور دار آخرت متقیوں کے لئے بہتر ہے، کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

8: یہ بات کفروں کے اس بیان کے جواب میں کہی گئی ہے جو آیت نمبر 29 میں اوپر گذرا ہے کہ ” جو کچھ ہے بس یہی دنیوی زندگی ہے“ جواب میں فرمایا گیا ہے کہ آخرت کی ابدی زندگی کے مقابلے میں چند روز کی دنیوی زندگی جسے تم سب کچھ سمجھ رہے ہو، کھیل تماشے سے زیادہ وقعت نہیں رکھتی۔ اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پروا کیے بغیر دنیا میں زندگی گذارتے ہیں تو جس عیش و آرام کو وہ اپنا مقصد زندگی بناتے ہیں، آخرت میں جا کر ان کو پتہ لگ جائے گا کہ اس کی حیثیت کھیل تماشے کی سی تھی۔ ہاں ! جو لوگ دنیا کو آخرت کی کھیتی بنا کر زندگی گذارتے ہیں، ان کے لیے دنیوی زندگی بھی بڑی نعمت ہے۔