فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ
آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے (١) وہ دوڑ دوڑ کر ان میں گھس رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے، ایسا نہ ہو کہ کوئی حادثہ ہم پر پڑجائے (٢) بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ فتح دے دے (٣) یا اپنے پاس سے کوئی اور چیز لائے (٤) پھر تو یہ اپنے دلوں میں چھپائی ہوئی باتوں پر (بے طرح) نادم ہونے لگیں گے۔
44: یہ منافقین کا ذکر ہے جو یہود و نصاریٰ سے ہر وقت گھلے ملے رہتے اور ان کی سازشوں میں شریک رہتے تھے، اور جب ان پر اعتراض ہوتا تو وہ جواب دیتے کہ اگر ہم ان سے تعلقات نہ رکھیں گے تو ان کی طرف سے ہمیں تنگ کیا جائے گا اور ہم کسی مصیبت میں گرفتار ہو سکتے ہیں۔ اور ان کے دل میں یہ نیت ہوتی تھی کہ کسی وقت مسلمان ان کے ہاتھوں مغلوب ہوجائیں گے تو ہمیں بالآخر انہی سے واسطہ پڑے گا۔45: ” کوئی اور بات ظاہر کرنے“ سے مراد غالباً یہ ہے کہ ان کے پول وحی کے ذریعے کھول دئیے جائیں ان کی رسوائی ہو۔