وَقَالَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَىٰ نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ ۚ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُم ۖ بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ پھر تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث اللہ کیوں سزا دیتا ہے (٢) نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب کرتا ہے (٣) زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔
18: یہ بات یہود ونصاری بھی مانتے تھے کہ وہ محتلف مواقع پر اللہ تعالیٰ کے عذاب کا نشانہ بنے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ اس بات کے بھی قائل تھے کہ آخرت میں بھی کچھ عرصے کے لئے وہ دوزخ میں جائیں گے، لہذا بتانا یہ منظور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسان ایک جیسے پیدا فرمائے ہیں، ان میں کسی خاص نسل کے بارے میں یہ دعوی کرنا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی لاڈلی قوم ہے اور اس کے قوانین سے لازمی طور پر مستثنی ہے بالکل غلط دعوی ہے، اللہ تعالیٰ کے قوانین سب کے لئے برابر ہیں، اس نے کوئی خاص نسل اپنی رحمت کے لئے مخصوص نہیں کی ہے، البتہ وہ اپنی حکمت کے تحت جس کو چاہتا ہے بخش بھی دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اپنے قانون عدل کے تحت سزا بھی دیتا ہے۔