فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرما دی اور ان کے دل سخت کردیئے کہ وہ کلام کو اپنی جگہ سے بدل ڈالتے ہیں (١) اور جو کچھ نصیحت انہیں کی گئی تھی اس کا بہت بڑا حصہ بھلا بیٹھے (٢) ان کی ایک نہ ایک خیانت تجھے ملتی رہے گی (٣) ہاں تھوڑے سے ایسے نہیں بھی ہیں (٤) پس تو انہیں معاف کرتا رہ (٥) بیشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
15: یعنی اس قسم کی شرارتیں تو ان کی پرانی عادت ہے ؛ لیکن آپ کو فی الحال سارے بنی اسرائیل کو کوئی اجتماعی سزا دینے کا حکم نہیں ہے جب وقت آئے گا اللہ تعالیٰ خود سزا دے گا۔