يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ هَمَّ قَوْمٌ أَن يَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو احسان تم پر کیا ہے اسے یاد کرو جب ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا (١) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
12: یہ ان مختلف واقعات کی طرف اشارہ ہے جن میں کفار نے مسلمانوں کا خاتمہ کرنے کے منصوبے بنائے، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان سب کو خاک میں ملادیا، ایسے واقعات بہت سے ہیں، ان میں سے کچھ واقعات مفسرین نے اس آیت کے تحت بھی ذکر کئے ہیں، مثلاً صحیح مسلم میں روایت ہے کہ مشرکین سے ایک جنگ کے دوران عسفان کے مقام پر آنحصرتﷺ نے ظہر کی نماز تمام صحابہ کو جماعت سے پڑھائی، مشرکین کو پتہ چلا تو ان کو حسرت ہوئی کہ جماعت کے دوران مسلمانوں پر حملہ کرکے انہیں ختم کردینے کا یہ بہترین موقع تھا، پھر انہوں نے منصوبہ بنایا کہ جب یہ حضرات عصر کی نماز پڑھیں گے تو ان پر ایک دم حملہ کردیں گے ؛ لیکن عصر کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ نے صلاۃ الخوف پڑھی جس میں مسلمان دو حصوں میں تقسیم ہو کر نماز پڑھتے ہیں اور ایک حصہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہتا ہے (اس نماز کا طریقہ پیچھے سورۃ نساء : ١٠٢ میں گزرچکا ہے) چنانچہ مشرکین کا منصوبہ دھرا رہ گیا (روح المعانی) مزیدواقعات کے لئے دیکھئے معارف القرآن۔