يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کہنیوں سمیت دھو لو (١)۔ اپنے سروں کو مسح کرو (٢) اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو (٣) اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو (٤) ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم سے کوئی حاجت ضروری فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو (٥) اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا (٦) بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے (٧) تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔
11: ” قضائے حاجت کی جگہ سے آنا“ در حقیقت اس چھوٹی ناپاکی کی طرف اشارہ ہے جس میں انسان پر نماز وغیرہ پڑھنے کے لیے صرف وضو واجب ہوتا ہے اور عورتوں سے ملاپ، اس بڑی ناپاکی کی طرف اشارہ ہے جس کو جنابت کہتا ہے اور جس میں غسل واجب ہوتا ہے۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ جب پانی میسر نہ ہو یا بیماری وغیرہ کی وجہ سے اس کا استعمال ممکن نہ ہو تو ناپاکی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی دونوں صورتوں میں تیمم کی اجازت ہے اور دونوں صورتوں میں اسکا طریقہ ایک ہی ہے۔