سورة البقرة - آیت 57
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلوا اتارا (١) (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ ' اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، البتہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
صحرائے سینا کی بے آب وگیاہ سرزمین میں زندگی کی تمام ضروریات کا مہیا ہوجانا لیکن بنی اسرائیل کا کفران نعمت کرنا۔ "من" درخت کا شیرہ ہے جو گوند کی طرح جم جاتا ہے اور خوش ذائقہ و مقوی ہوتا ہے۔ "سلوی" ایک پرند ہے۔ یہ دونوں چیزوں کوہ طور کے اطراف و جوانب میں بکثررت ہوتی ہیں۔ "من" کا حلوہ میں خود کھایا ہے جو فلسطین کے یہودی بنایا کرتے ہیں۔