تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ
ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ (خود) ہلاک ہوگیا (١)
تفسیر وتشریح۔ (١) یہ سورۃ مکی ہے اس میں ابولہب کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ کے آخر دور میں نازل ہوئی ہوگی جبکہ ابولہب کا کردار اسلام کی راہ میں سخت رکاوٹ بنا ہوا تھا ممکن ہے یہ سورۃ اس دور میں نازل ہوئی ہوجبکہ قریش نے شعب ابی طالب میں بنوہاشم کا مقاطعہ کررکھا تھا ابولہب وہ شخص تھا جس نے اسلام دشمنی کے لیے تمام اخلاقی اصولوں کو پس پشت ڈال دیا تھا اور صلہ رحمی جوعرب معاشرہ میں بہت اہم چیز سمجھی جاتی تھی اس کا بھی لحاظ نہ کیا۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت عام پیش کرنے کا حکم دیا گیا اور آپ پر یہ ہدایت نازل ہوئی کہ آپ اپنے قریب ترین عزیزوں کو سب سے پہلے ڈرائیں تو آپ نے صبح سویرے کوہ صفا پر چڑھ کر بلندآواز سے پکارا، یاصباحاہ۔ اس پر قریش کے سب لوگ جمع ہوگئے پھر آپ نے قریش کے ایک ایک خاندان کا نام لے لے کرپکارا۔ اے بنی ہاشم، اے بنی عبدالمطلب، اے بنی فہر، اے بنی فلاں وفلاں، جب سب اکٹھے ہوگئے تو فرمایا اگر میں تمہیں یہ کہوں کہ پہاڑ کے پیچھے ایک لشکر تم پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے تو تم میری بات مان لوگے؟۔ لوگوں نے کہا، ہمیں کبھی تم سے جھوٹ سننے کا تجربہ نہیں ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا، تو میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ آگے سخت عذاب آرہا ہے۔ اس پر قبل اس کے کوئی اور بولتا، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا ابولہب نے کہا، تبالک الھذا جمعتنا؟ تیرے لیے ہلاک ہو، کیا تو نے اس لیے ہمیں یہاں جمع کیا تھا؟ اس موقع پر یہ سورۃ نازل ہوئی۔ نیز روایات میں ہے کہ ابولہب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قریب ترین ہمسایہ بھی تھا دونوں کے درمیان صرف ایک دیوار حائل تھی یہ آپ کو بہت تکلیف دیتا ابولہب کی بیوی ام جمیل نے تو یہ وتیرہ اختیار کررکھا تھا کہ رات کے وقت آپ کے دروازہ پرخاردار جھاڑیاں لاکر ڈال دیتی تھی تاکہ صبح سویرے جب آپ یا آپ کے بچے باہر نکلیں تو کوئی کانٹا ان کے پاؤں میں چبھ جائے۔ نبوت سے قبل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو صاحبزادیاں ابولہب کے دو بیٹوں عتبہ اور عتیبہ سے بیاہی ہوئی تھیں مگر اسلام دشمنی کے سبب ابولہب نے اپنے بیٹوں سے دونوں کو طلاق دلوادی، بلکہ عتیبہ نے تو شدت نفرت سے آپ پرتھوکنے کی مذموم کوشش بھی کی تھی جس پرآنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللھم سلط علیہ کلبا من کلابک۔ چنانچہ ایک شیر نے اسے پھاڑ ڈالا۔ الغرض اس طرح کے متعدد واقعات ہیں جن کی بنا پر یہ سورۃ نازل ہوئی جس میں ابولہب اور اس کی بیوی کے کردار کی مذمت کی گئی اور ان کے انجام بد کی خبردی۔