وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ
اور جب وہ اسکو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کردیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری توہین کی (اور ذلیل کیا)۔ (١)
(٤) انسان کی خلقت میں جلدبازی اور تعجیل کارفرما ہے جب کبھی وہ اپنی کسی توقع میں ناکامی دیکھتا ہے تو فورا مایوس ہوکربیٹھ جاتا ہے پھر جب کامیابی کی خبر سن لیتا ہے توامید ومسرت کے ضبط سے عاجز ہو کر اچھل پڑتا ہے حالانکہ نہ تو اسے ان اسباب کی خبر ہے جونامرادی کے پیچھے ظاہر ہونے والے ہیں اور نہ ان نتائج وعواقب کی خبر ہے جو بشارت امید کے بعد پیش آنے والے ہیں اس کی خدا پرستی بھی اس جلد بازانہ یاس وبیم سے شکست کھاجاتی ہے اگر کوئی خوشی حاصل ہوتی ہے توسمجھتا ہے کہ خدامیرے ساتھ ہے اور اگر مشیت الٰہی کسی ابتلاء دمصیبت میں ڈال دیتی ہے تو مایوس ہوجاتا ہے کہ خدا نے مجھے چھوڑ دیا۔