سورة النسآء - آیت 53

أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَّا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ان کا کوئی حصہ سلطنت میں ہے؟ اگر ایسا ہو تو پھر یہ کسی کو ایک کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی کچھ نہ دیں۔ (١)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

38: یہودیوں کی مسلمانوں سے دشمنی اور عناد کا سبب قرآن کریم نے یہ بیان فرمایا ہے کہ انہیں یہ توقع تھی کہ جس طرح پچھلے بہت سے انبیائے کرام ( علیہ السلام) بنی اسرائیل سے آئے ہیں، نبی آخرالزماںﷺ بھی انہی کے خاندان سے ہوں گے، لیکن جب آنحضرتﷺ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں مبعوث فرمائے گئے تو یہ لوگ حسد میں مبتلا ہوگئے، حالانکہ نبوت وخلافت وحکومت تو اللہ تعالیٰ کا ایک فضل ہے وہ جب جس کو مناسب سمجھتا ہے اپنے اس فضل سے سرفراز فرماتا ہے، اگر کوئی شخص اس پر اعتراض کرے تو گویا وہ یہ دعوی کررہا ہے کہ کائنات کی بادشاہی اس کے پاس ہے اور اسی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی پسند سے انبیاء ( علیہ السلام) کو منتخب کرے، اللہ تعالیٰ اس آیت میں فرماتے ہیں کہ اگر کہیں بادشاہی واقعی ان کو مل گئی ہوتی تو یہ اتنے بخیل ہیں کہ کسی کو ذرہ برابر بھی کچھ نہ دیتے۔