سورة التغابن - آیت 2

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنكُمْ كَافِرٌ وَمِنكُم مُّؤْمِنٌ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے تمہیں پیدا کیا سو تم میں سے بعضے تو کافر ہیں اور بعض ایماندار ہیں اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب دیکھ رہا ہے۔ (١)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت ٢ میں بتایا کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے بااختیار مخلوق بنایا ہے ایمان لانا چاہیے تو ایمان لاسکتا ہے اور کفر کرنا چاہے تو کفر بھی اختیار کرسکتا ہے اس پر کسی قسم کاجبر نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ ہر بچہ صحیح فطرت پر پیدا ہوتا ہے اس کے بعد اپنے ماں باپ کے زیر اثر یہودیت یا نصرانیت یا مجوسیت اختیار کرلیتا ہے بہرحال انسان پیدائشی طور پر گناہ گار نہیں ہے حتی کہ مسیح (علیہ السلام) کے کفار کے ذریعہ سے اس کو نجات کی ضرورت ہو بلکہ انسان اپنے ارادہ سے کفر کی راہ اختیار کرتا ہے اور راہ ہدایت بھی۔