وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آجائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں (١) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے (٢) وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے (٣) اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے (٤)۔
(٦) آیت نمبر ٩ تا ١١ کا تعلق نماز جمعہ سے ہے جمعہ کی اذان کے بعد خریدوفروخت کو حرام قرار دیا گیا ہے اذان سنتے ہی نہایت مستعدی سے جمعہ کے لیے آنا واجب ہے دوڑنے سے مراد نہایت اہتمام کے ساتھ آنا ہے۔ یہود نے ہفتہ کے دن کو عبادت کے لیے مقرر کررکھا تھا اور نصاری نے اپنے اجتہاد سے اتوار کا دن مقرر کیا کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس دن حضرت عیسیٰ قبر سے نکل کر آسمان پر چلے گئے تھے پھر ٣٢١ ء میں رومی سلطنت نے ایک حکم کے ذریعہ سے اتوار کو عام تعطیل کا دن قرار دے دیا، اسلام نے ان دونوں سے الگ جمعہ کے دن اجتماعی عبادت کے لیے خاص کیا۔