سورة المجادلة - آیت 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے ایمان والو! تم جب سرگوشیاں کرو تو یہ سرگوشیاں گناہ اور ظلم (زیادتی) اور نافرمانی پیغمبر کی نہ ہو (١) بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی باتوں پر سرگوشی کرو (٢) اور اس اللہ سے ڈرتے رہو، جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٤) آیت ٩ میں اس امر کی وضاحت کی کہ، نجوی، سرگوشی بجائے خود ممنوع نہیں ہے بلکہ اس کے جائز وناجائز ہونے کا انحصار ان لوگوں پر ہے جو ایسی بات کرتے ہیں اور حالات اور معاملہ کی نوعیت پر ہے حدیث میں ہے اگر تین آدمی بیٹھے ہوں تو وہ آپس میں کھسر پھسر نہ کریں کیونکہ یہ تیسرے آدمی کے لیے باعث رنج ہوگا۔