سورة الحديد - آیت 10

وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تمہیں کیا ہوگیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں (١) بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، (٢) ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ کا ان سب سے ہے (٣) جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مراد محض غرباء پر خرچ کرنا نہیں ہے بلکہ اس جدوجہد کے مصارف میں حصہ لینا بھی ہے جو اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے رسول اللہ کی قیادت میں برپا تھی۔