سورة محمد - آیت 18
فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
تو کیا یہ قیامت کا انتطار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں (١) پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا (٢)
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٤) آیت ١٨ میں فرمایا کہ قیامت کی علامت تو ظاہر ہوچکی ہیں ان میں سب سے بڑی علامت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت ہے کہ ان کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے حدیث میں ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا، بعثت انا والساعۃ کھاتین۔ یعنی جس طرح ان دوانگلیوں کے درمیان تیسری انگلی نہیں ہے اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی اور نبی مبعوث ہونے والا نہیں ہے میرے بعد اب قیامت ہی آئے گی۔