سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس (اے پیغمبر !) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے عذاب طلب کرنے میں جلدی نہ کرو (١) یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ دن کی ایک گھڑی ہی دنیا میں) ٹھہرے تھے (٢) یہ ہے پیغام پہنچا (٣) دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا۔ (٤)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧) قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھ کر انہیں دنیا میں اپنے عیش وآرام کا زمانہ بہت ہی مختصر معلوم ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آخرت کے دن برزخی زندگی ایک گھڑی معلوم ہو، آخرت کی زندگی جب انسان پر طاری ہوگی تو وہ تمام مدت، جو مرنے کے بعد سے نشاۃ ثانیہ تک گزرتی ہے ایسا محسوس ہوگی جیسے ایک بہت ہی قلیل مدت کا درمیانی وقفہ، سورۃ مومنون کی آیت ١١٢، سورۃ روم کی آیت ٣٠، سورۃ نازعات کی آخری آیت میں بھی اسی حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔