سورة الشورى - آیت 13

شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ (١) ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وہ تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے (٢) اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا (٣) ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے (٤)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٧(آیت ١٣ میں پانچ اولوالعزم پیغمبروں کا نام لے کربتادیا کہ سب کو ایک ہی دین دے کر بھیجا گیا تھا یہ دین محض چند اصول وعقائد ہی کا نام نہیں بلکہ اس میں شرائع کے بنیادی احکام بھی داخل ہیں جیسا کہ سورۃ البینہ میں فرمایا، وما امروالالیعبدواللہ مخلصین لہ الدین ویقیموا الصلوۃ یوتوالزکوۃ واذالک دین القیمہ۔ یعنی انہیں حکم دیا گیا تھا کہ اللہ کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے یکسوہوکر اس کی عبادت کریں نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں اسی طرح محرمات شرعیہ کو تکمیل دین قرار دیا ہے (المائدہ ٣) اور پھر آیت ٢٩ سورۃ التوبہ میں اللہ اور آخرت پر ایمان لانے کے ساتھ حلال وحرام کے احکام کو ماننا بھی دین میں داخل ہے اور سورۃ النور میں حدود الٰہیہ کے قیام کودین قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ فوجداری احکام بھی دین میں داخل ہیں۔ الغرض یہ الدین، کا اجمالی خاکہ ہے جس کی طرف دعوت دینے اور اسے قائم کرنے کے لیے پیغمبر بھیجے گئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی اسی دین کی طرف دعوت دینے کے لیے مبعوث ہوئے یہ دعوت، مشرکین پر گراں گزرتی، اس بنا پر کبھی تو وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت پر اعتراض کرتے اور کبھی مصالحت کا اظہار کرکے کچھ نرمی اختیار کرنے کو کہتے مگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) استقامت کے ساتھ ان مخالفانہ حربوں کو برداشت کرتے رہے اور دین کے معاملہ میں کسی قسم کی رواداری اور مداہنت سے کام نہ لیا۔