سورة آل عمران - آیت 125

بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیوں نہیں بلکہ اگر تم صبر کرو پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آ جائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا (١) جو نشان دار ہونگے (٢)۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

43: یہ سارا حوالہ جنگ بدر کا ہے اس جنگ میں شروع میں تین ہزار فرشتوں کی بشارت دی گئی تھی لیکن بعد میں صحابۂ کرام کو یہ اطلاع ملی کہ کرز بن جابر اپنا لشکر لے کر کفار مکہ کے ساتھ شامل ہونے کے لئے آرہا ہے، کفار کی تعداد پہلے ہی مسلمانوں سے تین گنا زیادہ تھی اب اس لشکر کے آنے کی اطلاع ملی تو مسلمانوں کو تشویش ہوئی اس موقع پر یہ وعدہ کیا گیا کہ اگر کرز کا لشکر اچانک آگیا توتین ہزار کے بجائے پانچ ہزار فرشتے بھیجے جائیں گے ؛ لیکن پھر کرز کا لشکر نہیں آیا اس لئے پانچ ہزار بھیجنے کی نوبت نہیں آئی۔