اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت (١) اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کرلیتا ہے (٢) پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے (٣) اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے (٤) غور کرنے والوں کے لئے اس میں یقیناً بہت نشانیاں ہیں (٥)۔
(١٠) آیت ٤٢ میں دراصل انسان کو یہ احساس دلایا ہے کہ موت اور زیست اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے نیند کی حالت میں روحوں کے قبض سے مراد احساس وشعور فہم وادراک اور ارادہ کی قوتوں کا معطل کردینا ہے اسی بنا پر مثل مشہور ہے النوم اخوالموت۔ اگر انسان نوم ویقطہ کی اس حالت پر غور کرے توسمجھ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی وسعت وقدرت سے مردوں کو بھی زندہ کرسکتا ہے۔