خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے (١) پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا (٢) اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے (آٹھ نر و مادہ) اتارے (٣) وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا (٤) ہے تین تین اندھیروں (٥) میں، یہی اللہ تعالیٰ تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہک رہے ہو۔
(٦) قرآن مجید بار بار، توحید ربوبیت، سے توحیدالوہیت، پر استدلال فرماتا ہے یعنی جب وہی کائنات کا خالق اور مالک ہے توعبادت بھی اسی کی کرنی چاہیے لیکن معلوم نہیں کہ انسان کیسے بہک رہا ہے؟۔