سورة الصافات - آیت 157

فَأْتُوا بِكِتَابِكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تو جاؤ اگر سچے ہو اپنی کتاب لے آؤ (١)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٦) آیت نمبر ١٤٩ میں اہل مکہ سے سوال کیا گیا کہ، فاستفتھم، اب یہاں دوسرا سوال ہے اس طرح سورۃ کے مضمون میں ربط پیدا ہوا گیا ہے اس سوال سے مقصود اہل مکہ کو ان کی جہالت پر متنبہ کرنا مقصود ہے۔ (الف) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض قبائلی عربوں کا عقیدہ یہ تھا کہ ملائکہ اللہ کی بیٹیاں ہیں، قرآن مجید نے بتلایا کہ ملائکہ کو، بنات اللہ، قرار دینے کی اساس یہی ہوسکتی ہے کہ یاتودعوی کرنے والے نے مشاہدہ کیا ہواوریا پھر اس کے پاس کوئی کتابی دلیل ہو جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملائکہ اللہ کی بیٹیاں ہیں پھر جب یہ دونوں چیزیں نہیں توایسا دعوی کرنا سراسر جہالت ہے۔ (ب) یہاں پر، الجنہ، سے مراد ملائکہ بھی ہوسکتے ہیں جیسا کہ بعد کے مضمون سے معلوم ہوتا ہے۔ (ج) اللہ کے لشکر غالب ہیں، پیغمبروں نے جوحقائق پیش کیے ہیں وہ باقی ہیں اور انسان کے خودساختہ فلسفے ختم ہوگئے پس یہاں پر غلبہ سے مراد دلیل وبرہان کاغلبہ اور ان کا اخلاق تفوق ہے اب رہا سیاسی غلبہ تو یہ ضروری نہیں ہے۔