سورة الصافات - آیت 1

وَالصَّافَّاتِ صَفًّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قسم صف باندھنے والے (فرشتوں) کی۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تفسیر وتشریح۔ (١) یہ سورۃ بھی مکی ہے اور عہد وسطی کی تنزیلات سے ہے اس کاموضوع بھی توحید وآخرت اور رسالت ہے کفار قریش ان تینوں کے منکر تھے اور جب آپ توحید وآخرت کی طرف دعوت دیتے تو مخالفین اسے شاعری یا جنون کہہ کرٹال دیتے اور تمسخر واستہزاء سے اس دعوت کا مقابلہ کرتے اس سورۃ میں ان کو تنبیہ کی گئی ہے اور صاف صاف خبردار کردیا گیا کہ جس پیغمبر کا تم مذاق اڑارہے ہو وہ تم پر غالب آکررہے گا۔ تنبیہ کے ساتھ ساتھ تفہیم وترغیب کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے توحید وآخرت پردلائل کے ساتھ عقیدہ شرک کی لغویت بیانکی ہے اور اسکے برے نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ اہل ایمان کو خوشخبری دی ہے اور اس سلسلہ میں تاریخی وقائع ذکر کیے ہیں۔