سورة فاطر - آیت 17
وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ بِعَزِيزٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور یہ بات اللہ کو مشکل نہیں۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٦) انسان ہر آن اپنے وجود بقا میں ذات باری تعالیٰ کا محتاج ہے اور ذات باری تعالیٰ نے باوجود بے پروا ہونے کے، انسان کے لیے زندگی کے اسباب فراہم کیے لہذایہ مت خیال کرو کہ تم فنا ہوگئے تو اس کی عظمت وسلطنت میں کچھ فرق آجائے گا ہرگز نہیں اگر وہ چاہے تو تمہیں فنا کرکے دوسری نئی مخلوق لے آئے۔ ” خدا تعالیٰ اپنے کلمہ توحید کی حفاظت کے لیے مسلمانوں کی اعانت کا محتاج نہیں بلکہ ہم اس کے فضل کے محتاج ہیں جوقوم فرض الٰہی ادا کرتی ہے تاج اقبال اور سریر عظمت پر اس کا قبضہ رہتا ہے جب احکام الٰہیہ کی سرکشی اور نافرمانی میں مبتلا ہوجاتی ہے تو خدا اپنی دنیا کو حکم دے دیتا ہے کہ اس کی فرمانبرداری سے سرکش ومتمرد ہوجائے جو اپنے حاکم کا مطیع نہیں اسے کیا حق ہے کہ اس کے ماتحت اس کی اطاعت کریں“۔