سورة فاطر - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداء) آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا (١) اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے والا ہے (٢) مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے (٣) اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تفسیر وتشریح۔ (١) یہ سورۃ مکی ہے اور عہد وسطی کی تنزیلات سے ہے اور اس کا دوسرا نام سورۃ الملائکہ ہے اس سورۃ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت پر تنبیہ کی گئی ہے اور ناصحانہ انداز میں فہمائش بھی آخرت کے ثبوت کے طور پر دلائل پیش کیے گئے ہیں اور خود انسان کی بدء خلق سے اس کے اعادہ کے امکان پر استدلال کیا گیا ہے۔ سلسلہ کلام میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی کہ جیسا کہ مکی سورتوں کا انداز ہے اور بتایا ہے کہ آپ کا کام ان کو سمجھانا ہے سو وہ فریضہ آپ نے ادا کردیا ہے اب آپ ان کے رویے پر غمگین نہ ہوں اور ان کوراہ راست پرلانے کی فکر میں اپنی جان نہ گھلائیں علاوہ ازیں ایمان قبول کرنے والوں کو بشارتیں دی ہیں تاکہ ان کے دل مضبوط ہوں اور وہ راہ حق میں ثابت قدم رہیں۔