سورة سبأ - آیت 37

وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور تمہارا مال اور اولاد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں) قریب کردیں (١) ہاں جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں (٢) ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے (٣) اور وہ نڈر و بے خوف ہو کر بالا خانوں میں رہیں گے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٠) انبیاء (علیہ السلام) کی دعوت کا مقابلہ سب سے پہلے خوش حال طبقوں نے کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتے کہ اگر دعوت حق کامیاب ہوگئی تو ان کے ظالمانہ اختیارات کا ختامہ ہوجائے گایہ لوگ اپنی دولت واقتدار کے نشے میں یہ کہہ کرانبیاء (علیہ السلام) کی دعوت ٹھکراتے رہے کہ ہم تم سے زیادہ اللہ کے ہاں پسندیدہ ہیں اگر اللہ ہم سے راضی نہ ہوتا تو ان نعمتوں سے ہمیں کیوں نوازتا۔ لہذا ہم آخرت میں عذاب میں مبتلا نہیں ہوں گے قرآن مجید نے متعدد مقامات پر دنیا پرستوں کی اس گمراہی اور غلط فہمی کی تردید کی ہے۔