إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو (١)۔
” مقام محمود سے مقصود ایسادرجہ ہے جس کی عام طور پر ستائش کی جائے حسن وکمال کا ایسا مقام جہاں پہنچ کر محمودیت خلائق کی عالمگیر اور دائمی مرکزیت حاصل ہوجائے گی کوئی عہد ہو کوئی ملک ہو اور کوئی نسل ہو لیکن کروڑوں دلوں میں اس کی ستائش ہوگی یہ مقام انسانی عظمت کی انتہاء ہے اس سے زیادہ اونچی جگہ اولاد آدم میں سے کسی اور کو نہیں مل سکی انسان کی سعی وہمت ہر طرح کی بلندیوں تک اڑ کرجاسکتی ہے لیکن یہ بات نہیں پاسکتی کہ روحوں کی ستائش اور دلوں کی مداحی کا مرکز بن جائے“۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام کا ایک مشہد وہ معاملہ ہوگا جو قیامت کے دن پیش آئے گا جب اللہ کی حمد وثنا کا آپ علم بلند کریں گے اور بلاشبہ محمودیت کا مقام دنیا اور آخرت دونوں کے لیے جو ہستی یہاں محمود خلائق ہے وہاں بھی محمود وممدوح ہوگی۔