إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا ؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔
(٨) کفار مکہ قیامت کا ذکر سن کرباربار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرتے کہ آخر وہ گھڑی کب آئے گی؟ تو اس کے جواب میں فرمایا اور مزید چار جملے بڑھادیے کہ ان چیزوں کاجب یقینی علم انسان کو حاصل نہیں ہے تو اس انقلابی حادثے کا علم کیسے ہوسکتا ہے جس سے کائنات کاموجود نظام بالکل ہی تباوہ وبرباد ہوجائے گا؟ اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ ہی علیم وخبیر ہے۔ احادیث میں ان پانچ چیزوں کو مفاتیح الغیب سے تعبیر کیا گیا ہے اور حضرت جبرائیل نے جب ایک سائل کی حیثیت سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قیامت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا مسئول (یعن مجھ) کو بھی اس کے متعلق سائل سے زیادہ علم نہیں ہے ہاں اس کی میں علامات بتاسکتا ہوں اس کے بعد آپ نے علامات قیامت بیان فرمائیں۔