وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا كُلُّ خَتَّارٍ كَفُورٍ
اور جب سمندر پر موجیں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو وہ (نہایت) خلوص کے ساتھ اعتقاد کر کے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے ہیں (١) پھر جب وہ (باری تعالیٰ) انھیں نجات دے کر خشکی کی طرف پہنچاتا ہے تو کچھ ان میں سے اعتدال پر رہتے ہیں (٢) اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو بدعہد اور ناشکرے ہوں۔ (٣)
(٦) انسان اگر اپنے بحری سفر پر غوروفکر کرے تو صبر وشکر کے بہت سے دلائل اخذ کرسکتا ہے دیکھیے جب یہ لوگ طوفانی موجوں کے چکر میں پھنس جاتے ہیں تو بڑی عقیدت مندی اور اخلاص سے خدا کو پکارتے ہیں لیکن جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو کچھلوگ ایسے ہیں جو اعتدال کی راہ پر قائم رہتے ہیں ورنہ اکثر تو اسے خدا کا فضل وکرم نہیں سمجھتے بلکہ اپنے ٹھہرائے ہوئے آستانوں پر جھکنے لگتے ہیں۔