خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انھیں دیکھ رہے (١) ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے (٢) اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے (٣) اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے۔ (٤)
(٢) اوپر کی تمہید کے بعد اب آیت نمبر ١٠ سے اصل مقصد، یعنی شرک کی تردید اور توحید کی دعوت کا آغاز ہے عالم، افلاک، تاروں اور سیاروں کایہ نظام غیر مرئی سہاروں سے قائم ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے ان چیزوں کو فضا میں روک رکھا ہے اور زمین پر پہاڑ ڈال دیے تاکہ اس میں توازن قائم رہے، اور اسے نباتات کے قابل بنایا اب تم ہی بتاؤ کہ اللہ کے سوا جن چیزوں کی تم پوجا کرتے ہو، کیا ان کے تخلیقی کارنامے دکھاسکتے ہو؟ اور اگر ایسا نہیں ہے تو تم کیوں بہک رہے ہو اور ان مورتیوں کو اللہ کا شریک ٹھہرارہے ہو؟۔