أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لئے جاتے ہیں (١) کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں (١)
(٢٢) آیت ٦٧ میں کفار قریش کو متوجہ کیا کہ وہ حرم کے اندر امن کی زندگی گزار رہے ہیں حالانکہ مکہ کے آس پاس کے علاقوں میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے پھر اس کی نعمت کی ناشکری کررہے ہیں۔ قدرت الٰہی کا اس سے بڑا نشان کیا ہوگا کہ چند پتھروں سے چنی ہوئی چاردیواری (حرم کعبہ) کے گرد دعائے ابراہیمی نے ایک ایسا آہنی حصار کھینچ دیا کہ پانچ ہزار برس کے اندر انقلاب ارضیہ وسماویہ نے سمندروں کو جنگل اور انسانی آبادیوں کو سمندروں میں بدل دیا لیکن آج تک اس چاردیواری کی بنیادوں کو کوئی حادثہ اور کوئی مادی قوت صدمہ نہ پہنچاسکی یہاں تک کہ تاریخ عالم میں وہی ایک سرزمین ہے جس کی نسبت تاریخ دعوی کرسکتی ہے کہ اس کی مقدس اور محترم خاک آج تک غیرقوموں کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے محفوظ ومصئون ہے۔